زبان کا انتخاب
همارے ساتھ رهیں...
آخری خبریں اتفاقی خبریں زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

آخری خبریں

اتفاقی خبریں

زیادہ دیکھی جانے والی خبریں

15 شعبان(1445ھ)منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت کے موقع پر

منجی عالم حضرت بقیہ اللہ (عج) کی ولادت باسعادت 

آپ کا اسم گرامی

  آپ کا اسم گرامی ”محمد“ اورمشہور لقب ” مہدی “ ہے علماٴ کا کہنا ہے کہ آپ کا نام زبان پرجاری کرنے کی ممانعت ہے ۔

آپ کی ولادت باسعادت

مورخین کا اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت باسعادت ۱۵ شعبان ۲۵۵ ہجری  یوم جمعہ بوقت طلوع فجرواقع ہوئی ہے  یعنی آپ شب برات کے اختتام پر بوقت صبح صادق عالم ظہور وشہود میں تشریف  لائے ہیں  ۔

قرآن اور حضرت امام مہدی علیہ السلام

حضرت مہدی علیہ السلام ، آخری زمانہ میں منجی عالم کے ظہور، صالحین کی حکومت اور ان پر کامیابی وکامرانی کے سلسلہ میں قرآن مجید میں بہت سی آیات کا تذکرہ ہواہے۔ جیسا کہ ارشاد ہوتا ہے: ” ہم نے توریت کے بعد حضرت داؤد علیہ السلام کی کتاب زبور میں لکھا ہے کہ آخرکار صالح افراداس زمین کے مالک ہوں گے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ”شائستہ افراد“ کے سلسلہ میں فرماتے ہیں: ”اس سے مراد آخری زمانے میں حضرت مہدی علیہ السلام کے اصحاب ہیں۔

ہم قر آن میں یہ بھی پڑھتے ہیں: ہم چاہتے ہیں کہ مستضعفین کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں، یعنی ان کو لوگوں کا پیشوا اور اس زمین کا مالک بنا دیں۔

چنانچہ سو رہٴ قدر کی آیات سے واضح طور پر اس بات کی طرف اشارہ ہوتا ہے کہ ہرسال ایک شب ایسی آتی ہے کہ جو ہزار مہینوں سے افضل اوربہترہوتی ہے۔ وہ احادیث جو اس سورہ اور سورہٴ دخان کی ابتدائی آیات کی تفسیر کے سلسلہ  میں وارد ہوئی ہیں یہی سمجھ میں آتا ہے کہ شب قدر میں فرشتے پورے ایک سال کے مقدرات کو ”زمانہ کے ولی مطلق “ کی خدمت میں لے کر آتے اور اس کے سامنے پیش کرتے ہیں۔

 پیغمبر اسلام ؐ کے زمانہ میں فرشتوں کے نازل ہونے کی جگہ آپؐ  کا گھر تھا۔ جب ہم معرفت قرآن کے سلسلہ میں اس نتیجہ تک پہونچتے ہیں کہ ”شب قدر“ ہر سال آتی ہے تو ہمیں اس بات کی طرف توجہ کرنی چاہئے کہ ”صاحب شب قدر“ کو بھی ہمیشہ موجود ہونا چاہئے ورنہ پھر فرشتے کس پر نازل ہوتے ہیں؟ چونکہ ”قرآن کریم “ قیامت تک ہے اور ”حجت “ ہے اسی طرح صاحب شب قدر کا وجود بھی حتمی ہے اور وہ بھی” حجت“ ہے۔ اس زمانہ میں حجت خدا ، حضرت ولی عصر علیہ السلام کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے۔

چنانچہ حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: ”امام زمین پر خدا کاامین ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان حجت خدا ہوتاہے، آبادیوں اور سرزمینوں پر خدا کا خلیفہ ہوتاہے۔

مشہور اسلامی ریاضی داں اور معروف فلسفی و متکلم خواجہ نصیر الدین طوسی فرماتے ہیں: ”خردمند افراد کے لئے یہ بات واضح ہے کہ لطف الٰہی کا انحصارامام ؑ  کی تعیین میں ہے۔ امام کا وجود بجائے خود ایک لطف الٰہی ہے، امور کی انجام دہی اس کا دوسرا لطف ہے اور اس کی غیبت  خود ہم سے مربوط ہے۔

امام مہدی علیہ السلام کےمتعلق آيات اورروایات

ہم ان   آيات کو ذکر کريں گے جن کي تفسير حضرت مہديؑ سے کي گئي ہے۔

1۔ «هُوَ الَّذي أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدى‏ وَ دينِ الْحَقِّ لِيُظْهِرَهُ عَلَى الدِّينِ كُلِّهِ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُونَ»

وہ اللہ کہ جس نے اپنے رسول کو ہدايت اور دين حق کے ساتھ بھيجا ہے تاکہ اسے ہر دين پر غالب کردے اگرچہ مشرکين کو برا ہي لگے۔

۲۔ «وَ نُريدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَى الَّذينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَ نَجْعَلَهُمُ الْوارِثينَ »

اور ہم يہ ارادہ رکھتے ہيں جنہيں زمين ميں بے بس کرديا گيا ہے ہم ان پر احسان کريں اور ہم انہيں پيشوا بنائيں اور ہم انہي کو وارث بنائيں۔

3۔ «الَّذينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ»

صادق آل محمد عليہ السلام سے اللہ تعاليٰ کے اس فرمان کے بارے ميں سؤال کيا تو آپ (ع) نے فرمايا:(المتّقون شيعۃُ علي عليہ السلام،والغيب ھُو الحُجۃُ)

اس آيت ميں ”المتقين“ سے مراد علي بن ابي طالب کے شيعہ ہيں اور‘‘الغيب’’سے مراد حضرت حجت بن الحسن عليہما السلام ہے۔

۴۔«وَ إِنَّهُ لَعِلمٌ لِلسَّاعَةِ فَلا تَمْتَرُنَّ بِها وَ اتَّبِعُونِ هذا صِراطٌ مُسْتَقيمٌ »

اور وہ يقيناً قيامت کي نشاني وعلامت ہے پس تم ان ميں ہرگز شک نہ کرو اور ميري اتباع کرو،يہي سيدھا راستہ ہے۔

۵۔ «وَ لَقَدْ كَتَبْنا فِي الزَّبُورِ مِنْ بَعْدِ الذّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُها عِبادِيَ الصَّالِحُونَ» 

اور ہم نے زبور ميں ذکر کے بعد لکھ ديا ہےکہ يقيناً پوري زمين کے وارث ہمارے نيک بندے ہوں گے۔

روایات

حضرت محمد مصطفي ؐ  کا فرمان کہ جسے فريقين نے نقل کيا ہے ،آپؐ  نے فرمايا:

1۔ «لو لم يبق من الدنيا الاّ يوم واحد لطوّل اللہ ذالک اليوم حتي يبعث رجلاً صالحاً من أھل بيتي يملأ الأرض عدلاً و قسطاً کما مُلئت ظلماً و جوراً» 

اگر دنيا کو فنا ہونے ميں صرف ايک دن باقر بچے گا تو خداوند عالم اس دن کو طولاني کردے گا يہاں تک کہ ميرے اہل بيت (ع)سے ايک صالح بندے کو مبعوث فرمائے گا،جو زمين کو عدل و انصاف سے ايسے بھردے گا جيسے ظلم و فساد سے بھر چکي ہوگي۔

۲۔حضرت امام محمد باقر عليہ السلام سے منقول ہے کہ آپ (ع)نے فرمايا: «ھُم اصحاب ُالمھدي في آخر الزمان»

اللہ کے نيک بندوں سے مراد آخر الزمان ميں حضرت مہديؑ  کے اصحاب ہيں۔

3۔ حضور اکرمؐ  «وقد تواترت الأخبار عن النبيؐ  بخروجہ وأنہ من أھل بيتہ و أنہ يملأ الارض عدلا »

اور بتحقيق حضور اکرم(ص) سے صادر ہونے والي روايات حضرت مہدي(ع) کے ظہور پر اور اس پر کہ وہ اہل بيت رسول(ص) ميں سے ہيں،اور وہ تمام زمين کو عدل و انصاف سے بھر ديں گے،متواتر ہيں۔